ہم احتیاط کے ساتھ اس خبر کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ پاکستان کی حکومت نے ماضی میں سپاہِ صحابہ کے نام سے سرگرم رہنے والی انتہا پسند دو بندیوں کی دہشت گرد تنظیم اہل سنت و الجماعت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ تنظیم چار مختلف ناموں سے سرگرم عمل ہے یعنی سپاہ صحابہ ، اہلسنت والجماعت ، لشکر جھنگوی اور پنجابی طالبان – اس جماعت نے ہزاروں کی تعداد میں شیعہ مسلمانوں، سنی بریلوی مسلمانوں، احمدی مسلمانوں ، مسیحیوں اور دیگر مظلوم گروہوں کا قتل عام کیا ہے – اس جماعت کی پشت پناہی پاکستان کی فوج کے خفیہ ادارے خاص طور پر آئ ایس آئ و دیگر کرتے ہیں – پاکستان کے حالیہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری بذات خود انتہا پسند دیوبندی ہیں – اپنے کزن رانا ثناالله کے توسط سے چیف جسٹس کے مراسم سپاہ صحابہ کے ساتھ ہیں اسی لئے پاکستان کی عدالتوں سے درجنوں شیعہ مسلمانوں کے قتل دہشت گرد با عزت رہا کے جا رہے ہیں –
پاکستان بلاگزین ، لیٹ اس بلڈ پاکستان ، شیعہ کلنگ ، ال افق اور دیگر دیانتدار کارکنان نے گزشتہ چند سالوں میں انتھک کام کر کے پاکستان کے شیعہ مسلمانوں اور دیگر مظلوم گروہوں کے خلاف نام نہاد اہلسنت والجماعت (اصلی نام سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی) کے جرائم اور مظالم کی تشہیر کی اور پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس جماعت پر پابندی عائد کی جائے اور اس کے دہشت گرد رہنماؤں کو گرفتار کیا جائے – ہم نسبتاً اطمینان کے ساتھ اپنے قارئین کو آگاہ کرتے ہیں کہ حکومت پاکستان نے نام نہاد اہلسنت والجماعت پر پابندی عائد کر دی ہے – اس خبر کی تصدیق بی بی سی لندن نے بھی کی ہے –
وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیےگئے نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو شبہ ہے کہ اہل سنت والجماعت سابقہ کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے لہٰذا وفاقی حکومت نے اس جماعت کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے شیڈول ایک میں شامل کر دیا ہے۔ وفاقی حکومت نے یہ نوٹیفیکشن چاروں صوبائی حکومتوں اور متعلقہ محکموں کو بھی بھیج دیا
اہل سنت والجماعت نے ماضی قریب میں آئ ایس آئ کی سرپرستی میں بننے والے تشدد پسند مذہبی جماعتوں کے اتحاد پاکستان دفاع کونسلمیں شمولیت اختیار کی تھی ۔ اس اتحاد نے پچھلے دنوں لاہور، کراچی اور کوئٹہ میں اجتماعات کیے تھے جس پر امریکہ اور انسانی حقوق کمیشن نے خدشات کا اظہار کیا تھا۔ اس اتحاد بننے کے بعد شیعہ مسلمانوں پر سپاہ صحابہ کے دہشت گردوں کے حملوں میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا گیا تھا – پنجاب میں خانپور ، کرم ایجنسی میں پاراچنار اور کوہستان میں گلگت بلتستان کے مسافروں کا قتل عام اسی جہادی فرقہ وارانہ دہشت گردی کی چند مثالیں ہیں –
اہل سنت والجماعت کے سربراہ مولانا احمد لدھیانوی نے پابندی کے فیصلے سے لاعلمی ظاہر کی ہے۔ بی بی سی اردو کے ریاض سہیل سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ پرامن لوگ ہیں اور اپنے کارکنوں کو کنٹرول کر کے دفاعِ پاکستان میں مصروف ہیں۔ ان کے مطابق ’امریکہ اور امریکہ نواز جو اس ملک میں بیٹھے ہوئے ہیں انہیں یہ ناگوار گزرا ہوگا۔ اس وقت ہم پر جو پابندی عائد کرتا ہے وہ حقیقت میں پاکستان پر پابندی عائد کرنے کی کوشش کرتا ہے‘۔

اہل سنت والجماعت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے ہمیشہ آئینی راستہ اختیار کیا ہے اور کبھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی بات نہیں کی اور اگر کوئی پابندی آئےگی تو وہ قانون کا سہارا لیں گے۔ یاد رہے کہ تنظیم اہل سنت والجماعت بارہ جنوری دو ہزار دو کو جنرل پرویز مشرف کی جانب سے دیگر پانچ جماعتوں کے ساتھ سپاہ صحابہ پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد سامنے آئی تھی
سپاہِ صحابہ کی بنیاد انیس سو پچاسی میں رکھی گئی تھی اور یہ جنرل پرویز مشرف کے دورِ اقتدار سے پہلے عام انتخابات میں حصہ بھی لیتی رہی ہے۔ سپاہ صحابہ کے ہی کچھ کارکنوں نے بعد میں لشکر جھنگوی کے نام سے گروہ تشکیل دیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ گروہ فرقہ وارانہ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے اور اس کے طالبان سے بھی تعلقات ہیں۔ اہل سنت والجماعت اس گروہ سے لاتعلقی کا اظہار کرتی ہے لیکن لشکر جھنگوی کے رہنما ملک اسحاق کا اعلانیہ استقبال مولوی لدھیانوی نے بذات خود کیا تھا –
ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مولوی لدھیانوی، ڈاکٹر خادم حسین، ملک اسحاق ، اورنگزیب فاروقی اور دیگر دہشت گردوں کو گرفتار کیا جائے اور پاراچنار، خانپور اور کوہستان میں ہونے والے قتل عام کی پاداش میں ان کو سخت سزا دی جائے – ہم یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ کالعدم اہلسنت والجماعت کالعدم سپاہ صحابہ کے کسی سرغنہ کو کسی بھی عوامی جلسے سے خطاب کرنے کی اجازت نہ دی جائے – سپاہ صحابہ کے حامی اخبارات (امت ، ضرب مومن وغیرہ) اور ویب سائٹس پر فی الفور پابندی عائد کی جائے – ٹی وی چینلز کو پابند کیا جائے کہ وہ اس دہشت گرد جماعت کے کسی بھی رہنما کا کوئی بیان یا انٹرویو نشر نہ کریں – اس چیز کا خاص خیال رکھا جائے کہ یہ یزیدی جماعت کسی اور نام سے اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع نہ کرے –
ہمیں امید ہے کہ پاکستان کی وفاقی حکومت زبانی احکامات کو عملی جامہ پہناے گی اور سنی بریلوی، شیعہ، احمدی، مسیحی پاکستانیوں کو سپاہ صحابہ کی دہشت گردوں سے نجات دلاے گی –
………..
Pakistan’s government has issued orders banning the country’s most dangerous extremist group. Ahle Sunnah Wal Jamaat (ASWJ, previous name: Sipah-e-Sahaba Pakistan) was first banned in 2002 by then Pakistani leader Gen Pervez Musharraf.
Activists from the pro-al-Qaeda, pro-Taliban extremist Deobandi group formerly known as the Sipah-e-Sahaba (SSP), or Soldiers of the Companions of the Prophet, have been convicted of killing hundreds of Shia Muslims, Sunni Barelvi Muslims, Ahmadis and Christians.
The group is believed to have the support of Pakistan army’s intelligence agency ISI which used this group to promote its Jihadi designs in Afghanistan and FATA.
The head of the ASWJ Molvi Ludhianvi described the ban as preposterous.
Other minorities, security targets and embassies have also been targeted by members of the group.
The group has also recently been in the forefront of an alliance of extremist groups calling for an end to the country’s relationship with the US, the Defence of Pakistan Council (Difa-e-Pakistan Council).
The notification ordering the ban was issued to relevant security departments two weeks ago but no public announcement has yet been made.
The interior ministry’s order says the organisation has been banned for what it calls its “concerns in terrorism”, according to a copy of the order obtained by the BBC.
The head of the Ahle Sunnah Wal Jamaat group, Maulana Mohammad Ahmed Ludhianvi, told the BBC that the group intended to challenge the order in court.
“It’s taken us so long so rein in our activists – it will become very difficult to control their emotions if the ban is enforced,” he threatened.
The SSP has always maintained that terrorist activists joined a splinter faction of the group called Lashkar-e-Jhangvi. But security officials in Pakistan and beyond maintain that the groups are one and the same. Recently, ASWJ leader was seen addressing anti-Shia rallies with the notorious LeJ leader Malik Ishaq.
Pakistan security officials allege that beneath the guise of Lashkar-e-Jhangvi, the SSP has been behind most of the major militants attacks in Pakistan, including the assassination of former Prime Minister Benazir Bhutto.
The group is also said to be responsible for the continuing killing of members of the country’s oppressed communities, particularly Shia, across Pakistan.
As part of the Defence of Pakistan Council, it has held rallies in all of the country’s major cities – including Karachi, Lahore and Rawalpindi – and calling on the government to cut off all ties with the US and the West.
Although the Jamaat-ud-Dawa remains absent from the order, it appears some of the US pressure has paid off.
“American and pro-American elements are afraid of the Difa and have orchestrated this ban,” Maulana Ludhianvi says.
http://www.bbc.co.uk/news/world-asia-17322095
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2012/03/120309_ahl_sunnat_jamat_ban_zs.shtml